Skip to content
Home » کیوں عشق کی ابتدا میں ڈگمگائے بہت(Kyun ishhq ki ibtida mein dagmagay bohat)

کیوں عشق کی ابتدا میں ڈگمگائے بہت
(Kyun ishhq ki ibtida mein dagmagay bohat)

کیوں عشق کی ابتدا میں ڈگمگائے بہت
یہ سوچ کر آج ہم بھی مسکرائے بہت

در چھوڑ کر جو ترا ہم جائیں بھی تو کہاں
اپنے تو لگتے ہیں ہم کو بھی پرائے بہت

مغرور سے ہو گئے ہیں کیوں وہی لوگ پھر
اے زندگی ناز جن کے بھی اٹھائے بہت

تیرے بچھڑ جانے کا غم یا خوشی تھی کوئی
دل نے ہمارے سبھی رستے سجائے بہت

معلوم سب کو ہو گی جو بات بھی اب ہو گی
اب کیوں بہانے نئے کوئی بنائے بہت

Poet: Naveed Ahmed Shakir

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *